ہماری روح پہ کیسا نکھار آیا ہے
ہماری روح پہ کیسا نکھار آیا ہے
تمہیں گلے سے لگا کر قرار آیا ہے
وہ اضطراب کا عالم ہے کیا بتائیں ہم
کہ آج ٹوٹ کے ان پر پیار آیا ہے
عجب خوشی ہے تِری دھڑکنوں میں رہنے کی
یہ دِل ہمارا خود دِل کو ہار آیا ہے
ہماری پیاس جگا کر گیا تھا جو مونا
سمندروں کو سمیٹے وہ یار آیا ہے
0 comments:
Post a Comment