تمہیں سوچیں تو سارے فیصلے پھر ڈگمگاتے ہیں

Written By Happy Prince on Sunday 29 May 2011 | 11:30



تمہیں سوچیں تو سارے فیصلے پھر ڈگمگاتے ہیں


تمہیں سوچیں تو سارے فیصلے پھر ڈگمگاتے ہیں
قدم آگے بڑھاتے ہیں تو پیچھے لوٹ آتے ہیں

ہمارا حال ایسا ہے کہ خود سے بے خبر ہیں ہم
تمہارا پوچھ لے کوئی تو سب کچھ کہہ سناتے ہیں

میری سب خواہشیں معصوم سب جذبے نرالے ہیں
محبت کے لیے ضدی انا کو بھول جاتے ہیں

کوئی شکوہ، شکایت ہم کبھی اُن سے نہیں کرتے
طلب جو عشق کرتا ہے اُسے پل پل نبھاتے ہیں

میری طرح کے ہوتے ہیں یہ شاعر لوگ کیا مونا
چراغِ شاعری میں کیا لہو اپنا جلاتے ہیں؟


0 comments:

Post a Comment