یقین کر لیا میں نے وہ الجھنوں میں ہے

Written By Happy Prince on Sunday 29 May 2011 | 11:33



یقین کر لیا میں نے وہ الجھنوں میں ہے


یقین کر لیا میں نے وہ الجھنوں میں ہے
مگر یہ مان میرا دِل بھی مشکلوں میں ہے

صُلح کی بات بَھلا اُس سے کس طرح ہو گی
وہ ایک شخص جو رہتا ہی رنجشوں میں ہے

یہ دُور دُور سے پھیلی ہوئی محبت ہے
ہمارے عشق کا ہر لمس فاصلوں میں ہے

بہار رت بھی گئی کچھ نہ کہہ سکے ہم تم
کہ دِل کا فیصلہ ہر اِک ابھی دِلوں میں ہے

کوئی گلاب بَھلا خار کے بناء کیا ہے
کہ بات اور ہی اِک خاص دل جلوں میں ہے

میری وفاؤں کی منطق بڑی الگ مونا
جو دسترس میں نہیں وہی قربتوں میں ہے

0 comments:

Post a Comment