ضروری تو نہیں وہ شخص ہی ساری حقیقت ہو

Written By Happy Prince on Tuesday 14 June 2011 | 11:18

ضروری تو نہیں وہ شخص ہی ساری حقیقت ہو


ضروری تو نہیں وہ شخص ہی ساری حقیقت ہو
اسے اس شہر میں سب چھوڑ کر مجھ سے محبت ہو

رفاقت کے لیے بے تاب جو رہتا ہے مدت سے
بہت ممکن ہے میری ذات سے اس کو رقابت ہو

میری آنکھوں سے اپنا عکس وہ لے جائے گا فوراً
اسے حاصل اگر اس بات پر تھوڑی سی قدرت ہو

مسلسل خامشی سے بدگمانی دور نہ ہو گی
کہے اِک بار تو مجھ سے اُسے جو بھی شکایت ہو

محبت، خوبصورت دلنشیں احساس ہے لیکن
محبت کی عجب خواہش ہے ہر دل کو اذیت ہو

وہ سب کچھ بھول بھی جاؤ، کہا کل رات جو اس نے
ذرا سی بات پر طوفاں اٹھانا اس کی عادت ہو

اگر کچھ کر گزرنا ہے تو اس کو سوچ کر ٹھانو
کہیں ایسا نہ ہو اپنے کیے پر خود ملامت ہو

مسلسل رنجشیں مابین بڑھتی جا رہی ہیں کیوں
تمہیں شاید نہیں معلوم تم میری ضرورت ہو

میں ساری زندگی تپتے ہوئے صحرا کو دے دونگی
اگر اس ریت کی اس نام سے اک آدھ نسبت ہو

سزا منظور ہے مجھ کو محبت کی مگر پہلے
کوئی جرمِ محبت کا گناہ مجھ پر تو ثابت ہو

بُرا کاذب لکھا مونا چلو میں مان لیتی ہوں
مگر اس شہر کے لوگوں میں کوئی تو صداقت ہو

0 comments:

Post a Comment