خلا بازوں کی’آخری چہل قدمی‘

Written By Happy Prince on Sunday 29 May 2011 | 11:13


بین الاقوامی خلائی مرکز پر خلا بازوں نے امریکہ کے تیس سالہ خلائی شٹل پروگرام کے تحت آخری خلائی چہل قدمی کی ہے۔

خلا باز مائیک فنک اورگریگ چیمیٹوف نے ساڑھے سات گھنٹے جاری رہنے والے چہل قدمی میں خلائی مرکز کی تعمیر میں ناسا کے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

واشنگٹن میں بی بی سی کے نامہ نگار ٹام بریج کا کہنا ہے کہ اب عالمی خلائی مرکز فٹبال کے میدان کے برابر رقبے پر پھیل چکا ہے اور اس میں ہمہ وقت چھ خلابازوں کی رہائش کا انتظام ہے جو کہ وہاں رہ کر نہ صرف سائنسی تجربات کر سکتے ہیں بلکہ طویل سفر کے امکانات کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں۔


خلاباز گریگ چیمیٹوف نے شٹل مشن کی تاریخ کی ایک سو چونسٹھویں خلائی چہل قدمی مکمل کرنے سے قبل کہا کہ ’بارہ برس کی تعمیر اور پندرہ ممالک کا اشتراک اور اب یہ ہمارے مستقبل کا دروازہ ہے۔ ہر کسی کو تعمیر کی تکمیل مبارک ہو‘۔

یہ دونوں خلا باز آئندہ چند دن میں خلائی شٹل اینڈیور کے ذریعے واپس زمین پر پہنچ جائیں گے اور یہ اینڈیور کا آخری خلائی مشن ہے۔اب اینڈریور کو لاس اینجلس میں واقع کیلیفورنیا سائنس سینٹر میں نمائش کے لیے رکھ دیا جائے گا۔

اینڈیور کی خلائی مشن سے واپسی پر امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی بیڑے میں شامل تین میں سے صرف ایک خلائی شٹل ایٹلانٹس بچ جائے گی جسے رواں سال جولائی میں کسی وقت آخری مشن پر روانہ کیا جائے گا۔

امریکی شٹل پروگرام کے تیس سال مکمل ہونے کے بعد امریکہ خلائی سٹیشن پر رسد کی فراہمی کے لیے روسی خلائی کیپسول کا استعمال کرے گا۔

0 comments:

Post a Comment